Amreen khan

Add To collaction

تیرے عشق میں -- باب - ۳

باب - ۳ صنم دونوں آنکھیں پیٹاتی ہوئی بولی !! دیکھو صنم اگر تم مجھ سے اجازت چاہتی ہو تو میری طرف سے بلکل انکار سمجھو۔۔۔۔۔ """" شمسہ بیگم غصے سے بولی وہ لڑکیوں کا راتوں میں پارٹیز اٹینڈ کرنا خاصہ

معیوب سمجھتی تھیں ،٬٬٬٬٬

صنم ایک جھٹکے سے اٹھی اور آواز اونچی کرتے ہوے بولی "کیوں یار امی میں کیوں نہیں جا سکتی"۔۔۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور آپ ابھی تک پرانی سوچ ہی لے کر بیٹھی ہے حد کرتی ہیں آپ "

صنم پیر پٹختی دوڑتے ہوئے کمرے میں بھاگئی اور تیز آواز سے دروازے کو اندر سے بند کر لیا۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت جلدی بے ناراز ہو جاتی تھی "

شمسه بیگم بند دروازے کو دیکھتی رہے گی۔۔۔ اور ایک لمبی سانس خارج کرتے ہوے اٹھ گی جانتی نھیں اب آگے کیا ہو گا اب۔۔۔ شمسہ بیگم باورچی خانے میں کھڑی ہانڈی بنانے میں مصروف تھی !!! ابھی بھی ان کی سوچوں کا مرکز صنم تھی !!!

جواد صاحب کھانے پینے کا شاپر پکڑے باورچی خانے میں داخل ہوئے !! اور وہی کھڑے ہو کر اپنی

بیوی کو سوچ میں گم دیکھے گے

شمسه ؟؟؟

جواد صاحب نرم لہجہ میں گویا ہوے۔۔ شمسہ بیگم کی سوچوں کا تسلسل ٹوٹا !!

ارے آپ ؟ آپ کب آئے ؟؟

شمسہ بیگم مسکراتی ہوئی بولی !!!

میں تو اسی وقت آیا جب آپ سوچنے کا مشتغلا فرما رہی تھی !!! جواد صاحب مسکراتے ہوئے بولے ! ارے نہی نہیں میں تو بس یوں ہی آپ بھی نا !! جواد صاحب جانتے تھے وہ صنم کو لے کر پریشان ہو جب وہ زیادہ زد کرے، شمسہ بیگم ایسے پریشان ہو جاتی ،،،؟ انہوں نے اس بات پر کوئی استفار نہیں کیا سیدھا لاڈلی کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔۔۔۔۔ بھی ہماری گڑیا نظر نہیں آ رہی ہے کہاں ہے”۔۔۔۔ ویسے تو پورے گھر میں بلیوں کی طرح کودتی رہتی ہے۔۔۔۔ """" جواد صاحب نے صنم کے بارے میں دریافت کیا شمسہ بیگم صنم کے کمرے کی طرف اشارہ کرنے کے بعد کھانا نکالنے لگی ! مگر زبان سے کچھ نہیں

بولی،،،،،

جواد صاحب نا سمجھی کے عالم میں صنم کے کمرے کی طرف قدم بڑھاے۔۔۔ دروازے پر ہلکی سی

دستک دیتے ہوے بولے !

صنم میری جان دروازہ کھولے،،،، مگر آگے سے جواب ندار ،،،،، میری جان بتاے تو سھی کیا ہوا ہے ۔۔ دیکھے گڑیا ہم آپکی نارازگی افورڈ نہیں کر سکتے٬٬٬٬٬٬٬

کچھ دیر رسٹ کرنے کے بعد شاہمیر نے اپنی نیند سے ڈوبی آنکھیں کھولی۔۔۔۔ آدھی رات تک آفس کا کام کرتا رہا اگلی میٹنگ پر شاہمیر پوری سر توڑ کوشش کر رہا تھا مسٹر بہروز کو سبق سکھانے کے لیے اس کو اس کی حیثیت کا اندازہ کرانے کے لے۔۔۔ ناشتے کی ٹیبل پر بھی شاہمیر غیر موجود تھا "" اور نا

ہی کسی کی اتنی جرات تھی وہ شاہمیر کو ڈسٹرب کرتا۔۔ عادت کے مطابق صبح بیڈ ٹی اس کی کمزوری تھی

اسے کے بغیر اس کی صبح نہیں ہوتی۔------ ایک بار پھر سے شاور لینے کے بعد ٹاول لیے گیلے بالوں کو روگڑنے لگا واڈروب کھول کر گنگناتے ہوے اپنا فیورٹ کلر " بلیک" تھری پیس سوٹ نکالا۔۔۔ کپڑے زیب تن کرنے کے بعد اس نے سیاہ گیلے بالوں کو برش کیا شرٹ کی آستین فولڈ کرتا غضب ڈھا رہا تھا۔۔۔۔اس ہاتھ بڑھا کر مہنگا ترین پرفیوم اسپرے کیا۔۔۔ دائیں ہاتھ میں خوبصورت ورسٹ واچ پہنتا اس نے ایک نظر خود کو آپنے میں دیکھا خدا نے اس کو ہر چیز سے نوازا تھا۔۔ شاہمیر کو دیکھ کر انسان سوچنے پر خود بخود مجبور ہو جائے خدا نے شاہمیر کو بڑی فرصت میں بنایا ہو گا۔۔۔۔ اسکول کے زمانے سے ان گنت لڑکیاں اس کی محبت میں پاگل تھی، لیکن شاہمیر کی سخت طبیعت کی وجہ سے کوئی بھی اس کے قریب آنے کی ہمت نہیں رکھتا تھا۔۔۔ شاہمیر نے ایک ہاتھ کی کلائی پر کوٹ رکھا اور دوسرے ہاتھ سے اپنا مہنگا خوبصورت موبائل ہاتھ میں لیے جوتے کی نوک سے ٹک ٹک کرتا سڑھیاں اتر تا کھانے کی ٹیبل پر پہنچا۔۔۔ ایک سرسری نگاہ ٹیبل پر بیٹھے نفوس پر ڈالی، سامنے بیٹھی اس عورت پر ڈالی جو اس کی ماں تھی۔

شاہمیر مدہم آواز میں سلام کہتا کرسی پر بیٹھ ہو گیا، ٹیبل پر بیٹھے سبھی نفوس نے سلام کا

جواب دیا۔۔۔۔

سخاوت شاہ نے ایک نظر اپنے شہزادے جیسے بیٹے کو دیکھا جو واقعی کسی شہزادے سے کم نہیں تھا۔۔۔ سبھی لوگ خاموشی سے کھانا کھانے میں مگن تھے۔۔۔ سخاوت شاہ نے آنکھوں کے اشارے سے ماہ جبین بیگم کو تسلی دیتے ہوے شاہمیر سے بات کرنے کی تمہید باندھی۔۔۔

شاہمیر ؟ سخاوت شاہ نے شاہمیر کو پکارا !!

جی ؟،،،شاہمیر سوالیہ نظروں سے سخاوت صاحب کی طرف دیکھا !!!

بزنس کیسا چل رہا ہے ؟؟ سخاوت صاحب نے بات کا آغاز کچھ اس طرح کیا،،،، سخاوت شاہ نے کچھ دنوں کے لیے بزنس سے چھٹی لے لی تھی اور سارا بزنس شاہمیر کے سپرد

کر دیا،،،،

لیکن جب ان کا موڈ ہوتا آفس کا چکر لگاتے رہتے اور کوئی نا کوئی میٹنگ بھی اٹینڈ کرتے رہتے۔۔۔ ویل ڈن" شافع پانی سے بھرا کالچ کا گلاس سرخ لبوں ں سے لگاتے ہوئے بولا !!! انگلیوں کی پوروں کو ٹشو سے صاف کرتا کہتے ہوے کرسی پیچھے کی اور کرتا اٹھنے کے لیے تیار ہو گیا!

شاہمیر کہ والد شاہمیر سے کیا بات کرنا چاہتے تھے ؟؟

اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔

اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔

   7
0 Comments